اقبال حسن آزاد
ہر قوم کی اپنی ایک زبان ہوتی ہے اور کہا جاتا ہے کہ اگر کسی قوم کو ختم کرنا ہے تو اس کی زبان کو ختم کردو،قوم اپنے آپ ختم ہو جائے گی۔دشمنان اردو کئی دہائیوں سے اس شیریں اور بے بدل زبان کو ختم کرنے کی سازشیں کئے چلے جارہے ہیں اور اس میں کافی حد تک کامیاب بھی رہے ہیں۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ چند نا عاقبت اندیش لوگ،جن کی مادری زبان اردو ہے ،وہ بھی دانستہ اور نادانستہ طور پر انھی عناصر کاساتھ دے رہے ہیں اور اردو کی بیخ کنی کئے چلے جارہے ہیں۔ایسی صورت حال میں اردوکا کوئی رسالہ نکالنا جان جوکھم کا کام ہے۔لیکن فرہاد صفت عاشقان ادب نفع و نقصان کی پرواہ کئے بغیر اس کار عظیم میں لگے ہو ئے ہیں۔گزشتہ صدی میں اردو کے کئی رسائل نکلے اور بند ہو گئے ، مگر چند رسا ئل ابھی تک پوری آب و تاب کے ساتھ شایع ہو رہے ہیں۔ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ پچھلے چند برسوں میں آسمان ادب پر کئی نئے رسالے طلوع ہوئے ہیں اور ان کا رنگ و آہنگ اور تیور دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ یہ رسائل بہت دور تک جائیں گے۔
بے سبب بیکار سا اک سلسلہ رہنے دیا دوستی کاہے کو تھی، بس رابطہ رہنے دیا رفتہ رفتہ سب پرانی عادتیں تو چھوڑ دیں ہاں! مگر اک عاشقی کا سلسلہ رہنے دیا